حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بجنور/لکھنو۔ بانی تنظیم المکاتب مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ کے بھتیجے، سربراہ تنظیم المکاتب مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب کے ماموں زاد بھائی اور برادر نسبتی جناب سید باقر عسکری میثم رضوی مرحوم کی مجلس سوم بعد نماز جمعہ امامیہ مسجد بجنور ضلع لکھنو میں منعقد ہوئی۔
مولانا فیروز علی بنارسی استاد جامعہ امامیہ و ایڈیٹر ماہنامہ تنظیم المکاتب نے سورہ فصلت کی تیسویں آیت "بیشک جنہوں نے کہا :ہمارا رب اللہ ہے پھر (اس پر) ثابت قدم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں (اور کہتے ہیں ) کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت پر خوش ہوجاؤجس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا آسان ہے لیکن اس پر ثابت قدم رہنا مشکل کام ہے، کبھی عہدہ و منصب کی لالچ تو کبھی مال و اولاد کی محبت تو کبھی دنیا کی کسی اور شے کی محبت استقامت میں خلل ایجاد کر دیتی ہے۔ واقعہ مشہور ہے کہ ایک عظیم عالم جب اس دنیا سے رخصت ہو رہے تو ان سے کہا گیا کہ زبان شہادتین جاری کریں تو انھوں نے کہا "نہ توڑو۔ نہیں کہوں گا۔" جسے سن کر لوگوں کو بہت تعجب ہوا۔ جب تھوڑا ہوش آیا تو فرمایا میری محبوب گھڑی لاو جس میں وقت دیکھ کر میں عبادت کرتا تھا۔ جب وہ لائی گئی تو حکم دیا کہ اسے توڑ دو۔ پوچھنے والے نے پوچھا اس حکم کا سبب کیا ہے تو فرمایا: یہ میری محبوب گھڑی ہے جب آپ لوگ مجھے شہادتین تلقین کر رہے تھے تو شیطان نے کہا کہ اگر کہا تو تمہاری یہ گھڑی توڑ دوں گا، اسی لئے میں نے کہا تھا کہ نہ توڑو، نہیں کہوں گا۔ اب میں نے اسے خود توڑ دیا تا کہ اب اسکی محبت میرے پائے ثبات میں لغزش نہ لاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کی اہم تعلیم استقامت ہے۔
مولانا فیروز علی بنارسی نے واقعہ بیان کیا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک صحابی ہر سال موسم حج میں آپ کی زیارت کو آتے تھے۔ ایک سال انھوں نے سوچا کیوں نہ ہم مدینہ منورہ میں مقیم ہو جائیں تا کہ ہر دن آپ کی زیارت ہو سکے۔ لہذا اسی ارادہ سے گھروالوں کو لے کر مدینہ پہنچے اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت دس ہزار دینار دئیے مولا آپ ہمارے لئے کسی گھر کا انتظام کر دیں۔ جب بعد میں امام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا میں یہاں سے اچھا گھر تمہارے لئے لے لیا ہے۔ جس کے ایک جانب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گھر ہے، دوسری جانب امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کا گھر ہے، تیسری جانب امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کا گھر ہے اور چوتھی جانب امام حسین علیہ السلام کا گھر ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس گھر کی تحریر بھی ان کو عطا کی جسے وہ لے کر اپنے وطن واپس لوٹ آئے۔ انھوں نے اپنے آخری وقت وصیت کی کہ جب وہ تحریر ان کے کفن میں رکھی جائے۔ حسب وصیت تحریر کفن میں رکھی گئی اور انہیں دفن کر دیا گیا۔ جب دوسرے دن لوگ انکی قبر پر آئے تو دیکھا کہ وہ کاغذ قبر کے اوپر رکھی ہے اور اس ہر ایک جملہ لا اضافہ ہے "خدا کی قسم! امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا فرمایا۔ اگر انسان اہلبیت علیہم السلام کا حقیقی پیروکار ہو جائے تو اس پر اہلبیت علیہم السلام کی عنایتیں بے حساب ہوتی ہیں۔
مجلس میں علماء، طلاب اور مومنین نے کثیر تعداد میں شرکت فرمائی۔